کرم میں قبائلی کشیدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 89 ہوگئی

kurram

خیبر پختونخواہ کے ضلع کرم میں حریف برادریوں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا، ایک مقامی سرکاری اہلکار کے مطابق ایک ہفتے سے جاری پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 89 ہو گئی۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حالیہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب پولیس کی حفاظت میں دو قافلوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 43 افراد جاں بحق ہوگئے۔

صوبائی حکام نے اس ہفتے کے آخر میں سات روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا لیکن یہ برقرار نہیں رہا۔ مقامی حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اب بھی مختلف علاقوں میں فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔

مقامی قبائلی رہنما ایک نئی جنگ بندی پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے آج یا کل ہونے کی توقع ہے۔

واضح رہے کہ پاراچنار شہر سے 60 کلومیٹر فاصلے پر واقع علاقہ بگن اور لوئر علیزئی کے لوگ اُس وقت مورچہ زن ہوئے جب 21 نومبر کو مسافر قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اس حملے کے نتیجے 7 خواتین، 3 بچوں سمیت 43 افراد کی ہلاکت میں  ہوئی تھی۔

واقعہ کے بعد حالات معمول سے باہر ہوگئے اور فریقین ایک دوسرے خلاف مورچہ زن ہیں۔ رات گئے فریقین نے ایک دوسرے پر لشکر کشی بھی کی، جس کے نتیجے میں  دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔

ضلع کرم کے تین مقامات اپر کرم کے گاؤں کنج علیزئی اور مقبل ، لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلی سمیت لوئر علیزئی اور بگن کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔

بھاری اور خودکار اسلحہ کے استعمال کے باعث مختلف مقامات میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، متعدد دیہاتوں سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق اب تک کئی خاندان ٹل پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب بالش خیل ، خار کلی اور علیزئی سے بھی نقل مکانی ہو رہی ہے۔

About The Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے