حکومت پیپلز پارٹی سے کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی،بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکہ کے ساتھ بدتر تعلقات ہیں.حکومت فور جی انٹرنیٹ کے حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے۔ آئین سازی کے وقت حکومت پیپلز پارٹی سے کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں، لیکن آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔دیہی سندھ سے ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا۔جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا۔میں جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً الگ ہوا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے۔ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے۔وفاقی آئینی بینچ میں الگ اور سندھ کے لیے الگ طریقہ اختیار کیا گیا۔سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے۔سندھ کے لیے بھی ویسے فیصلے لیے جائیں جو وفاق خود کیلئے کرے۔
بلاول بھٹو نےمزید کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے کہ بینچ سے سیاست کریں، چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو غیر متنازع ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا سب سےزیادہ واسطہ لوئر کورٹس سے ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کو کہا ہے کہ چیف جسٹس سے رجوع کریں۔ لوئر کورٹس میں اصلاحات کے لیے بات کریں۔جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہ ہوں مشن نامکمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے۔طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی۔میں 26ویں ترمیم میں مصروف تھاحکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دے دی۔میں سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں۔حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، ہم دیکھیں گےکہ معاہدےپر عمل درآمد کیا ہوا۔حکومت کی عادت بن چکی ہے کہ دہشتگردی کے واقعے پر بیانات اور تعزیتی دورے ہوجاتے ہیں۔عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت باتیں نہیں عمل کرکے دکھائے، حکومت دہشتگردی کے مقابلے کے لیے کیا کررہی ہے
وی پی این کی بندش اورانٹرنیٹ اسپیڈ پر بلاول بھٹو نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ اور وی پی این بندش سے متعلق ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔ انٹرنیٹ وی پی این معاملے پر حکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے۔